قوم کے قلم کارو
قوم کے قلم کارو
اے وطن کے فن کارو
نوجوان طبقے کو
راستہ دکھاؤ تم
یہ سپوت بھارت کے
گمرہی کے مارے ہیں
یہ خود اپنے ہی گھر کو
آگ کیوں دکھاتے ہیں
اور بے سبب اکثر
شور کیوں مچاتے ہیں
ان سے کتنی وابستہ
قوم کی امیدیں ہیں
آج لاکھ بھٹکے ہوں
کل کے راہبر ہیں یہ
ان کو یہ بتاؤ تم
ہم نے اپنی دھرتی کو
آسماں بنایا ہے
دیش کو جگانا ہے
اس کی رہ گزاروں کو
کہکشاں بنانا ہے
اس کے خارزاروں کو
گلستاں بنانا ہے
دیش کے قلم کارو
اے وطن کے فن کارو
قوم کے امیروں کو
خواب سے جگاؤ تم
اور ان کو سمجھاؤ
ان کی جتنی دولت ہے
وہ نہیں فقط ان کی
وہ وطن کی دولت ہے
دیش کی امانت ہے
فالتو ہے دھن جتنا
بانٹ دیں غریبوں میں
قوم کے خزانے پر
سانپ بن کے مت بیٹھیں
ورنہ انقلاب نو
ہاتھ جب بڑھائے گا
چھین لے گا سارا دھن
لے اڑے گا دولت کو
دیش کے قلم کارو
قوم کے غریبوں کو
یہ پیام دو جا کر
اب تو ان کی دنیا بھی
جگمگانے والی ہے
رات کے دیاروں میں
صبح آنے والی ہے
مفلسی نہ ہوگی اب
بھک مری نہ ہوگی اب
ان کی کشت ویراں اب
زعفراں اگائے گی
ان کے گلستانوں میں
پھول مسکرائیں گے
ان کے صحن گلشن میں
اب خزاں نہ آئے گی
قوم کے قلم کارو
اے وطن کے فن کارو
وقت کا تقاضہ ہے
قوم کو جگاؤ تم
راستہ دکھاؤ تم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.