زندگی نام ہے جینے کا جسے جانا ہے
ہاں مگر جی کے بہک جانے پہ جرمانہ ہے
وقت کی تیز ہواؤں کا یہ سمجھانا ہے
جس نے موسم کو نہ سمجھا وہی دیوانہ ہے
پھول چننا تو سلیقے سے چمن میں رہنا
آبرو دار وطن بن کے وطن میں رہنا
خون یہ اپنا جہاں تک ہے وطن کی حد ہے
اپنی سانسوں میں جو خوشبو ہے چمن کی حد ہے
اپنی مٹی میں اذانوں کی بھجن کی حد ہے
دیش میں سب کے لئے گنگ و جمن کی حد ہے
اپنی حد میں ہیں سبھی ایک تو نفرت کیسی
ایک بھائی کو ہے بھائی سے عداوت کیسی
صرف الفاظ میں الجھے ہیں یہ سرون یہ سلیم
ایک بھگوان خدا ایک تو کیسی تقسیم
بات سچی ہے تو سچ کہتے ہیں یہ دے دو حکیم
ہے جو پوجا میں شری رام عبادت میں رحیم
جوڑ کر دیکھیے اب فرق کہاں ملتا ہے
وہاں جھگڑا نہ ہو ایمان جہاں ملتا ہے
پانچ گاندھی کی نگاہوں میں رہے قربانی
کیوں ملاتے ہو شہیدوں کے لہو میں پانی
ہے کہیں آگ کہیں خون کہیں ویرانی
اپنے گلشن میں کسی کی نہ چلے من مانی
سب قسم کھائیں کہ دنگا نہیں ہونے دیں گے
اور اب دیش کو رسوا نہیں ہونے دیں گے
جو بزرگوں کا سبق ہے وہ سنانا ہوگا
ایکتا ہی میں بھلا ہے یہ دکھانا ہوگا
ہاتھ کے ساتھ ہمیں دل بھی ملانا ہوگا
گھر کو سرحد کو لہو دے کے بچانا ہوگا
اپنے بھارت کے چراغوں کا اجالا بن کر
دشمنوں کے لئے ڈٹ جانا ہمالہ بن کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.