قسمت کا پڑھنے والا
دلچسپ معلومات
(راوی، گورنمنٹ کالج، لاہور مئی 1973ء)
میرے ہاتھ پہ لکھا کیا ہے
عمر کے اوپر برق کا گہرا سایہ کیا ہے
کون خفا ہے
راہ کا بوڑھا پیڑ جھکا ہے چڑیاں ہیں چپ چاپ
آتی جاتی رت کے بدلے گرد کی گہری چھاپ
گرد کے پیچھے آنے والے دور کی دھیمی تھاپ
رستہ کیا ہے منزل کیا ہے
میرے ساتھ سفر پر آتے جاتے لوگو محشر کیا ہے
ماضی حال کا بدلا بدلا منظر کیا ہے
میں اور تو کیا چیز ہیں تنکے پتے ایک نشان
عکس کے اندر ٹکڑے ٹکڑے ظاہر میں انسان
کب کے ڈھونڈ رہے ہیں ہم سب اپنا نخلستان
ناقہ کیا ہے محمل کیا ہے
شہر سے آتے جاتے لوگو دیکھو راہ سے کون گیا ہے
جلتے کاغذ کی خوشبو میں غرق فضا ہے
چاروں سمت سے لوگ بڑھے ہیں اونچے شہر کے پاس
آج اندھیری رات میں اپنا کون ہے راہ شناس
خواب کی ہر تعبیر میں گم ہے اچھی شے کی آس
دن کیا شے ہے سایہ کیا ہے
گھٹتے بڑھتے چاند کے اندر دنیا کیا ہے
فرش پہ گر کر دل کا شیشہ ٹوٹ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.