قصۂ درد
چاند نے مسکرا کر کہا
دوستو
قصۂ درد چھیڑے سر راہ کون
پھر بھی تارے مصر تھے
کہ ہم آج کی شب سنیں گے
وہی ان سنی داستاں
دیر تک چاند سوچا کیا
دور آفاق کی سمت دیکھا کیا
اور تاروں کی آنکھیں چھلکتی رہیں
رات کے دامن تر کو
آہستہ آہستہ
لمحوں کا ٹھنڈا لہو
جذب ہو ہو کے رنگین کرتا رہا
ناگہاں ایک نادیدہ زریں رقم
دست سیمیں بڑھا اور افق تا افق
ایک جنبش میں کھینچے ہزاروں کروڑوں طلائی خطوط
ڈوب کر رہ گئے شب کے سارے نقوط
چشم آفاق سے
اولیں قطرۂ درد ٹپکا
کسی برگ نوخیز پر
عکس انجام رخسار آغاز پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.