سرخ آنکھیں گھماتے ہوئے بھیڑیے رات کا حسن ہیں
سرسراتے ہوئے شاخچوں میں چھپے ماندہ پنچھی
مصلے پہ بیٹھے ہوئے ریش دار اہل باطن
پنگھوڑے میں کلکارتے نور چہرے
یہ بستر بدلتی ہوئی لڑکیاں
زہر اگلتے ہوئے سانپ
دیوار پر جست کرتے ہوئے سائے
لڑتی ہوئی بلیاں
رات کا حسن ہیں
اپنے سر پر یہ صدیوں سے پھیلا ہوا بے مہ و نجم گردوں
سر شام رنگ اپنا تبدیل کرتا ہے تو رات کا آئینہ جاگتا ہے
اندھیروں بھرے آئینے میں صدائیں ہیں، صورت نہیں
سامعہ شکل ترتیب دیتا ہے
سنتے ہوئے جگمگاتے ہیں آواز کے خال و خد
میں نے سرگوشیوں قہقہوں منزلوں آہٹوں
اور آہوں میں دیکھا ہے حسن
ایک پیرائے میں سر اٹھاتی ہیں غراہٹیں، وصل آثار سانسیں
یہ پلکیں جو آہستہ آہستہ ڈھلنے لگی ہیں
شفق جو اندھیرے میں گھلنے لگی ہے
یہی رات کا حسن ہے
رات آنکھوں میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.