ابھی تو نظروں کے لب پہ تازہ
لہو میں ڈوبے ہر ایک منظر کا ذائقہ ہے
غموں کے پتھر کی نوک نے جو
دلوں کے شیشے پہ
ایک کتبہ لکھا تھا
اب بھی چمک رہا ہے
لب و صدا کے
ہر ایک رشتے میں
بو لہو کی بسی ہوئی ہے
ابھی تو پوری صدی بھی گزری نہیں ہے
تم تو ابھی سے
مٹی کی سوندھی خوشبو
کی کھوج میں ہو
ابھی تو موسم کے قافلوں کو
نظر کے سنسان راستوں سے
کئی صدی تک گزرنا ہوگا
کہ رفتہ رفتہ ہی
آئنہ پر
نئے تعلق کی دھول کی تہہ
دبیز ہو گئی
ہم اپنی انگلی سے اس پہ قصہ
نئی لکیروں کا لکھ سکیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.