قصہ تمام
خاک میں خاک ملی
اور ہوا قصہ تمام
آگ میں آگ ملے تو بھڑکے
آب میں آب ملے تو مچلے
خاک میں خاک ملے
اور ہو سب قصہ تمام
جیسے سائے پہ گرا ہو سایہ
جیسے چھا جائے شام
گرم پر شور سے دن کا یہ بھیانک انجام
وقت بے رحم
غضب ناک
بلا کا سفاک
وقت وہ سیل رواں
جس کے آگے جو چلے وہ بھی مرے
جس سے پیچھے جو رہے وہ بھی مرے
اور وہ وقت کی تسخیر کو نکلا تھا کبھی
پھر وہ رستے میں رہا
شام ہوئی
دیر ہوئی
خاک میں خاک ملی
اس کو معلوم تھا ''ریت آئینہ ہے''
آئینہ کیسا ہے کرچی کرچی
دھوپ ایسی کہ منڈیروں سے گری جاتی ہے
خواب سے رنگ چرانا
آگ سے خود کو بچانا کوئی آساں تو نہیں
وقت سے آگے نکلنا ہوگا
سو وہ نکلا اور پھر
رنگ میں رنگ ملا
آگ سے آگ جلی
خاک میں خاک ملی
زندگی کھل کے ہنسی
- کتاب : Raah-daari mein gunjti nazm (rekhta website) (Pg. 74)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.