Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قبولیت

MORE BYستیہ پال آنند

    اور پھر ایسے ہوا آنند خالی ہاتھ لوٹا

    اور کہا بھگوان اس نگری میں ایسا

    ایک دولت مند بھی ہے جس کو دولت سے کوئی رغبت نہیں ہے اور

    سارا دھن ہمیں بھکشا میں دینا چاہتا ہے

    ہم تو خالی ہاتھ لوٹے ہیں تتھاگت

    بدھ بولے اس کا دینا فرض ہے لینا تمہارا

    تم تہی دست طلب پھیلائے جھولی وا کیے جب

    اس کے دروازے پہ جاتے ہو تو اپنا فرض سمجھو

    جو بھی مل جائے کھلے ماتھے سے لے لو

    میری دریوزہ گری کی یہ حدیث آخری ہے

    گو مگو کی کیفیت میں تھا ابھی آنند بولا

    پیر و مرشد سونا چاندی تو فقط مایا ہے اس سے

    بھکشوؤں کا کیا تعلق

    بدھ بولے

    دست دریوزہ گر و درویش خالی ہے اگر اپنی انا سے

    تو اسے کیا خوف مایا سے جو کل تک

    دست حاتم میں تھی لیکن آج اس کی

    اپنی جھولی میں پڑی ہے

    صاحب ثروت کی حاتم کی سخاوت اس کی تشہیر انا ہے

    اور تم اپنی انا تو ختم کر بیٹھے ہو یہ تم جانتے ہو

    اس لیے جو بھی ملے منظور کر لو

    جو ملے منظور کر لیں

    ہاں سبھی کچھ

    سونا چاندی اور دولت بھی تتھاگت

    ہاں سبھی کچھ

    اور بھکشا میں اگر عورت ملے تو

    ہچکچائے ایک لمحہ چپ رہے پھر ایک آہ سرد بھر کر

    زیر لب بولے قبولیت کی کوئی حد نہیں ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے