Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ققنس

MORE BYسعادت سعید

    مرے ققنسا مرے ققنسا

    وہ جو لاوا تیرے دہن میں تھا

    وہ جو پارا تیرے بدن میں تھا

    وہ جو آگ تیرے پروں میں تھی

    اسے کون قافلے لے گئے

    اسے کون قافلے لے گئے

    ترے حلق میں وہ صفیر خواب عظیم تھی

    کہ خلائے فکر میں کھو کے جو

    تری آبرو کا کفن بنی

    پس نور شعلۂ آگہی

    وہ کرامتیں کہ قفس قفس

    وہی آگ تیری چتا کی تھی

    وہی شور تیری صدا کا تھا

    وہی گلخن زرد رو تھا

    وہی روزن سر گرد تھا

    وہ تمازت ایسی بلا کی تھی

    کہ تمام شاہوں کی نخوتیں

    انہی گدڑیوں کے کرم میں تھیں

    جنہیں ہاتھیوں نے کچل دیا

    مرے ققنسا مرے ققنسا

    ذرا اپنے خول کو توڑ کر

    کہ گلے کے تاروں کو جوڑ کر

    سر کوہ خوف طلوع ہو

    کہ تمام شہروں میں در بدر

    یہ جو زمہریر ستم کا ہے

    یہ جو راکھ طور الم کی ہے

    یہ جو مرگ اہل قلم کی ہے

    یہ جو شکل راہ عدم کی ہے

    یہ قصور کس کا ہے ققنسا

    یہ قصور کس کا ہے ققنسا

    تری ہڈیوں میں وہ برف ہے جو لہو کو سنگ بنا گئی

    ترے قلب میں وہ گلیشئر کہ جو سورجوں کو بجھا گیا

    ترے سرد خانوں کی قید سے جو ہوائیں چھوٹ کے آئی تھیں

    مرے دل کی ساری حرارتیں وہ جلو میں باندھ کے لے گئیں

    ذرا آنکھیں کھول کے دیکھ تو

    کہ زمام رخش حباب جاں

    تری مٹھیوں میں رہی نہیں

    مری مٹھیوں میں رہی نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے