ققنس
مرے ققنسا مرے ققنسا
وہ جو لاوا تیرے دہن میں تھا
وہ جو پارا تیرے بدن میں تھا
وہ جو آگ تیرے پروں میں تھی
اسے کون قافلے لے گئے
اسے کون قافلے لے گئے
ترے حلق میں وہ صفیر خواب عظیم تھی
کہ خلائے فکر میں کھو کے جو
تری آبرو کا کفن بنی
پس نور شعلۂ آگہی
وہ کرامتیں کہ قفس قفس
وہی آگ تیری چتا کی تھی
وہی شور تیری صدا کا تھا
وہی گلخن زرد رو تھا
وہی روزن سر گرد تھا
وہ تمازت ایسی بلا کی تھی
کہ تمام شاہوں کی نخوتیں
انہی گدڑیوں کے کرم میں تھیں
جنہیں ہاتھیوں نے کچل دیا
مرے ققنسا مرے ققنسا
ذرا اپنے خول کو توڑ کر
کہ گلے کے تاروں کو جوڑ کر
سر کوہ خوف طلوع ہو
کہ تمام شہروں میں در بدر
یہ جو زمہریر ستم کا ہے
یہ جو راکھ طور الم کی ہے
یہ جو مرگ اہل قلم کی ہے
یہ جو شکل راہ عدم کی ہے
یہ قصور کس کا ہے ققنسا
یہ قصور کس کا ہے ققنسا
تری ہڈیوں میں وہ برف ہے جو لہو کو سنگ بنا گئی
ترے قلب میں وہ گلیشئر کہ جو سورجوں کو بجھا گیا
ترے سرد خانوں کی قید سے جو ہوائیں چھوٹ کے آئی تھیں
مرے دل کی ساری حرارتیں وہ جلو میں باندھ کے لے گئیں
ذرا آنکھیں کھول کے دیکھ تو
کہ زمام رخش حباب جاں
تری مٹھیوں میں رہی نہیں
مری مٹھیوں میں رہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.