Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قرۃ العین حیدر

عنبرین صلاح الدین

قرۃ العین حیدر

عنبرین صلاح الدین

MORE BYعنبرین صلاح الدین

    میں نے دیکھی ہیں کسی چہرے میں ایسی آنکھیں

    جن میں میرے کئی ان جانے سوالوں کے جواب

    ایسی آسانی سے سچائی کے در کھولتے ہیں

    آسمانوں میں زمینوں کے صنم بولتے ہیں

    میں نے جانا ہے کہ لفظوں کے طلسمی دھاگے

    کیسے تاریخ کو عنوان نئے دیتے ہیں

    کیسے آ ملتے ہیں صدیوں کی جدائی کے اسیر

    کس طرح خواب نئے عکس سجا لیتے ہیں

    یوں ہی اس حیرت ہستی کی پناہوں میں کہیں

    زندگی سب کے لیے اپنے ہنر کھولتی ہے

    ہاں مگر خاص قدم اٹھتے ہیں راہوں میں تبھی

    یہ زمیں چاند ستاروں سے ادھر ڈولتی ہے

    اور اس سمت جو دیکھوں وہ نظر بولتی ہے

    میں بھلا کون ہوں کردار ہوں کس خاکے کا

    میرے ہونے سے جہاں بھر کو مصیبت کیا ہے

    کیسے دوزخ کا پتہ مانگتی ہوں اس کے عوض

    میری ہستی کی زمانے میں حقیقت کیا ہے

    میں نے دیکھا ہے مرا کل کسی گزرے پل میں

    میں نے جانا ہے کہاں میرا قدم ٹھہرا ہے

    اس کے امروز کو دیکھا ہے تو یہ علم ہوا

    میری تقدیر مرے فردا میں رکھا کیا ہے

    مأخذ :
    • Sadiyon Jaise Pal

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے