قرۃ العین کی رخصتی پر
کلیاں جب کھلتی ہیں
تو سندر لگتی ہیں
میرے گھر میں بھی تھے
چار شگوفے پھوٹے
آنگن ان کی خوشبو سے تھے مہکے
آہ مگر یہ رسم دنیا
جس سے بچ نہ پائیں
کٹ کر اپنی شاخ سے سب گل
غیروں کے گھر جائیں
سوئے میری مومو پیاری
تم پر پایا جاں سے واری
دو ٹکڑے تو پہلے دل کے کاٹ چکا تھا
اب آئی ہے تیری باری
دلہا سنگ تم کار میں بیٹھو
میری جانب یوں نہ دیکھو
میرا کیا ہے جی لوں گا میں
جیسے پہلے سیا تھا میں نے
زخم دل پھر سی لوں گا میں
کوئی دانا کوئی عاقل
کوئی ان پڑھ کوئی جاہل
بھید ذرا یہ کھولے
کوئی تو آخر بولے
کلیاں کیوں یہ آنگن میں کھلتی ہیں
خوشیاں کیونکر دکھ سے جا ملتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.