Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رائیگاں صبح کی چتا پر

تنویر انجم

رائیگاں صبح کی چتا پر

تنویر انجم

MORE BYتنویر انجم

    ہم جو کبھی کبھی ہوتے ہیں

    اور اکثر نہیں ہوتے

    خواب کی اولاد ہیں

    تکمیل اک صحرا کا نام ہے

    جس کے سفر کے لیے

    جتنی نسلوں کی عمر چاہے

    اتنی نسلیں ابھی پیدا نہیں ہوئیں

    اور وہ جو میرے صحرا کا سراب تھا

    میں نے اپنے اپنے زندہ لمحوں کو

    اس کے نام کر دیا

    وہ کون تھا

    وہ مرتے ہوئے مزدوروں کی امنگ نہیں تھا

    اور وہ غریب طالب علم کی وہ فیس نہیں تھا

    جو ایک ایک پیسے سے مل کر بنتی ہے

    اور وہ کنواری بیٹی کا وہ جہیز بھی نہیں تھا

    جو خوشی کے مضبوط تالے کی اکلوتی کنجی بن جاتا

    وہ کون تھا

    وہ تنہائی سے مزید تنہائی تک سفر کا وہ درمیان تھا

    جو صرف بہروپ ہوتا ہے

    خواب نے بہروپ سے شادی کر لی

    اور میں نے اپنے زندہ لمحوں کو

    بہروپ کے نام کر دیا

    جس کا نام خود فریبی ہے

    روپ اور بہروپ کے درمیان بہتی ہے

    وہ جو دھند کی لکیر کے اس پار

    بہروپ کی دنیا میں چلا گیا

    لوٹ کر نہ آیا

    اور میں نے لوٹ کر نہ آنے والوں کے نام

    اصل کے زمانے کر دیے

    اصل کے زمانے

    لوٹ کر نہ آنے والوں کے ساتھ

    دھند کے اس پار چلے گئے

    یہ دل وہ موسیٰ ہے

    جو آگ لینے گیا اور اسے صرف آگ ہی ملی

    انگاروں کو تھام کر

    موسیٰ نے اپنے ہاتھ جلا لیے

    اور زندگی کے رنگ نے

    جلے ہوئے ہاتھوں پر چڑھنے سے انکار کر دیا

    میں تکمیل کے صحرا میں بھٹکتا ہوا ذرہ ہوں

    سورج ہونے کے گمان سے دور

    اور بچے ہوئے لمحوں کو گود میں لیے زندگی

    ہر رائیگاں صبح کی چتا پر

    ستی ہو جانے والی بیوہ ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Andekhi Lahren(rekhta website) (Pg. 40)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے