راہداری میں گونجتی نظم
بارہ دری میں چاند سر شام ہو گیا
رہ داریوں کے پردے اڑاتی رہی ہوا
مشعل تلے غلام کی تلوار کھو گئی
برجی پہ جب ستارہ گرا
رات تھی بہت
اور شاہ وقت اپنے ہی نشے میں مست تھا
پشواز نیچے دائرہ اس کو نہیں ملا
بارہ دری میں آگ لگی تھی
لگی رہی
اور بانسری کے نے کہیں خاموش رہ گئی
اور چاند شاہزادی کے قدموں میں سو گیا
پھر یوں ہوا کہ درد سے
آنسو ہوئے گلاب
اور آنکھیں ہوئیں چراغ
یلغار راستوں پہ رہی
آندھیوں کی شب
اور دھول آسمان کو برباد کر گئی
سب آنگنوں کے کچے گھڑوں میں بھری ہے ریت
پانی لہو ہوا
سرشار و مست کیسے
زمیں پر گرا ہے تاج
سو اس کے بعد چال و تاریخ نے چلی
یلغار برق و باد ہوئی ہے گلی گلی
بوسوں میں بھیگتی ہوئی تنہائیوں کی یاد
اور صبح کی اذاں سے اڑے دلبری کے رنگ
اور خواب جنگلوں میں بھٹکتے رہے کہیں
بالاحصار
شہر پنہ
بام و در
محل
طوفانی بارشوں میں بھی کھلتے رہے گلاب
ہم جفت سارا شہر
بارہ دری میں زندگی بے نام ہو گئی
- کتاب : Raah-daari mein gunjti nazm (rekhta website) (Pg. 246)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.