Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

راہداری میں گونجتی نظم

فہیم شناس کاظمی

راہداری میں گونجتی نظم

فہیم شناس کاظمی

MORE BYفہیم شناس کاظمی

    بارہ دری میں چاند سر شام ہو گیا

    رہ داریوں کے پردے اڑاتی رہی ہوا

    مشعل تلے غلام کی تلوار کھو گئی

    برجی پہ جب ستارہ گرا

    رات تھی بہت

    اور شاہ وقت اپنے ہی نشے میں مست تھا

    پشواز نیچے دائرہ اس کو نہیں ملا

    بارہ دری میں آگ لگی تھی

    لگی رہی

    اور بانسری کے نے کہیں خاموش رہ گئی

    اور چاند شاہزادی کے قدموں میں سو گیا

    پھر یوں ہوا کہ درد سے

    آنسو ہوئے گلاب

    اور آنکھیں ہوئیں چراغ

    یلغار راستوں پہ رہی

    آندھیوں کی شب

    اور دھول آسمان کو برباد کر گئی

    سب آنگنوں کے کچے گھڑوں میں بھری ہے ریت

    پانی لہو ہوا

    سرشار و مست کیسے

    زمیں پر گرا ہے تاج

    سو اس کے بعد چال و تاریخ نے چلی

    یلغار برق و باد ہوئی ہے گلی گلی

    بوسوں میں بھیگتی ہوئی تنہائیوں کی یاد

    اور صبح کی اذاں سے اڑے دلبری کے رنگ

    اور خواب جنگلوں میں بھٹکتے رہے کہیں

    بالاحصار

    شہر پنہ

    بام و در

    محل

    طوفانی بارشوں میں بھی کھلتے رہے گلاب

    ہم جفت سارا شہر

    بارہ دری میں زندگی بے نام ہو گئی

    مأخذ :
    • کتاب : Raah-daari mein gunjti nazm (rekhta website) (Pg. 246)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے