چند سفید بالوں والے نوجوان
خالی جیبوں کا بوجھ لیے
اندھیرے کمروں میں بند ہیں
وہ جان چکے ہیں کہ لفظوں کی بارش
بھوکے پیٹ کی پیاس بجھانے کے لئے کافی نہیں
ساری رات تخیل کی کوکھ سے الفاظ جننے کے بعد
دن بھر وہ خدا کے آگے احتجاج کرتے ہیں
وہ جان چکے ہیں
ادب صرف حسینوں کو مشہور کر سکتا ہے
وہ رات بھر اپنی نظموں کو
بے بسی کے گیت سنا سنا کر تھک جاتے ہیں
آخر وہ اپنی تمام نظموں کو پھانسی کی سزا سنا کر قلم کی
نب توڑ دیتے ہیں
اور پنکھے سے لٹک جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.