میں جانتی ہوں کہ موت کے کئی راستے ہیں
جیسے
ریل کی پٹری
سمندر
اور تیری بدلی ہوئی جھیل سی آنکھیں
مگر زندگی کا ایک ہی راستہ ہے
خاموشی
فاصلہ ضروری ہے
میں روزانہ دفتر میں تاخیر سے پہنچتی ہوں
اور اپنی زنجیر پہن کر بیٹھ جاتی ہوں
میں
ٹائپ رائیٹر پر ہاتھوں کا غلط استعمال نہیں کرتی
چھ بجتے ہی
پاؤں کی زنجیر گلے میں آ جاتی ہے
اور میں
اسٹاپ پر کھڑی
بسوں اور رکشوں کے دھویں میں ہوتی ہوئی سازش کو دیکھ سکتی ہوں
میں جس بس میں بے بس ہوں
وہاں شور گھبراہٹ پسینہ اور غصہ بھرا ہوا ہے
غصے سے بھری ہوئی بس
مجھے گھر سے کچھ فاصلے پر اتار دیتی ہے
میں جاتی ہوئی بس کو حیرت سے دیکھتی ہوں
بس کے پیچھے لکھا ہے
فاصلہ ضروری ہے
بس کے پیچھے جو لکھا ہے
اس کا اطلاق بس کے اندر کیوں نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.