Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

راستا جو زندگی کی اور کھلنا تھا

ہری اوم

راستا جو زندگی کی اور کھلنا تھا

ہری اوم

MORE BYہری اوم

    زمانے بھر کی باتوں میں

    وہ افسانا بھی شامل تھا

    کہ جب ہاتھوں میں میرے کانپتی

    تیری ہتھیلی تھی

    نظر میں پھول تھے میرے کھلائے

    اور گالوں پر اجالے تھے فضا کے

    آپ ہی مہکے ہوئے

    تنہا خیالوں سے

    زباں پر ایک چپ تھی ٹوٹتی سی

    مسکراتی سی

    جگر میں پھوٹتے اٹھتے سوالوں سے

    پریشاں ہو

    کہ جیسے رنگ کوئی

    عمر بھر کو لگ گیا تھا

    سرخ وہ تیری ہتھیلی پر

    کہ جیسے روگ کوئی

    دھڑکنوں کی دھار میں

    بس رک گیا سا تھا

    نہیں جس کا کوئی چارہ

    وہ کہنے کو تو سب

    دھندلی ہوئی یادیں سبھی باتیں

    مگر وہ راستہ

    جو زندگی کی اور کھلنا تھا

    کھلا تھا

    اور ہم صدیاں بتا اور آ گئے تھے

    جیسے لمحوں میں

    ابھی بھی سوچتا ہوں میں

    کہ جیسے میرے ہاتھوں میں

    ہتھیلی ہے تمہاری کانپتی سی

    اور موسم میں کھلے ہیں

    رنگ خوشبو بن

    کہ جیسے راستہ

    جو زندگی کی اور کھلنا تھا

    کھلا ٔہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے