زمانے بھر کی باتوں میں
وہ افسانا بھی شامل تھا
کہ جب ہاتھوں میں میرے کانپتی
تیری ہتھیلی تھی
نظر میں پھول تھے میرے کھلائے
اور گالوں پر اجالے تھے فضا کے
آپ ہی مہکے ہوئے
تنہا خیالوں سے
زباں پر ایک چپ تھی ٹوٹتی سی
مسکراتی سی
جگر میں پھوٹتے اٹھتے سوالوں سے
پریشاں ہو
کہ جیسے رنگ کوئی
عمر بھر کو لگ گیا تھا
سرخ وہ تیری ہتھیلی پر
کہ جیسے روگ کوئی
دھڑکنوں کی دھار میں
بس رک گیا سا تھا
نہیں جس کا کوئی چارہ
وہ کہنے کو تو سب
دھندلی ہوئی یادیں سبھی باتیں
مگر وہ راستہ
جو زندگی کی اور کھلنا تھا
کھلا تھا
اور ہم صدیاں بتا اور آ گئے تھے
جیسے لمحوں میں
ابھی بھی سوچتا ہوں میں
کہ جیسے میرے ہاتھوں میں
ہتھیلی ہے تمہاری کانپتی سی
اور موسم میں کھلے ہیں
رنگ خوشبو بن
کہ جیسے راستہ
جو زندگی کی اور کھلنا تھا
کھلا ٔہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.