رات ابھی آدھی گزری ہے
شہر کی رونق بجھی نہیں ہے
تھکے نہیں ہیں اس محفل کے ساز ابھی تک
یاد کے بالا خانوں سے آتی ہے کچھ آواز ابھی تک
میں کہ زوال شہر کا نوحہ لکھنے والا
ایک پرانا قصہ گو ہوں
علامتوں کے جنگل سے
صندل کی لکڑی ہاتھ میں لے کر
ایوانوں سے گزر رہا ہوں
سازندے اب
آخری تھاپ کی محرومی
شب کی میزاں پر تول رہے ہیں
دھیمے سروں میں
سست پرندے
اپنی بولی بول رہے ہیں
ادھر گلی میں
مورخین باب مشرق
نئی کتابیں کھول رہے ہیں
رات ابھی آدھی گزری ہے
لیکن صبح نو کی کرنیں
اپنا رستہ ڈھونڈھتی
مصر کے بازاروں میں اتر رہی ہیں
آدھی رات کے بعد
طبل بجتا ہے تازہ منظر کا
مجھے بھی سارا حساب برابر کرنا ہے اپنے گھر کا
- کتاب : dasht ajab hairanii ka shayar (Pg. 12)
- Author : ain tabish
- مطبع : Educational publishing house (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.