تیز تلوار کی دھار ایسی صدا
قطرہ قطرہ مرے خون میں
پگھلے سے کے مانند گرتی رہی
میری رگ رگ میں گھل کر بکھرتی رہی
اور پھرے ہوئے تند ذروں کی صورت
مرے جسم میں دوڑتی جھنجھناتی پھری
صبح ہونے کو ہے
کوئی دم میں یہ زخموں بھری رات کی گرم چادر
اجالے کے صابن میں دھل کر نکھر آئے گی
ہر طرف نرم و نازک سی خوشیوں کے چھینٹے
کواڑوں کو چھیڑیں گے سلائیں گے
پھول کھل جائیں گے
قہقہوں چہچہوں کی جوالا
سیاہی کے دھبوں کو کھا جائے گی
سوچتا ہوں
یہ اک تیز سی دھار ایسی چمکتی صدا
جس کی کرچیں مری ایک اک رگ میں
پنجوں کو گاڑے کھڑی ہیں
کہاں جائے گی
اتنی صدیوں کے بن باس کو جھیل کر
اپنے گھر آئی ناری سے اب کس طرح میں کہوں
جاؤ
یہ گھر تو خوشیوں کی رانی کا گھر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.