رات ہر بار لیے
رات ہر بار لیے
خوف کے خالی پیکر
خوں مرا مانگنے
بے خوف چلی آتی ہے
اور جلتی ہوئی آنکھوں کے
تحیر کے تلے
ایک سناٹا
بہت شور کیا کرتا ہے
کچھ تو کٹتا ہے
تڑپتا ہے
بہاتا ہے لہو
اور کھل جاتے ہیں
ریشوں کے پرانے بخیے
رات ہر بار مری
جاگتی پلکیں چن کر
اندھے گمنام دریچوں پہ
سجا جاتی ہے
اور دھندلائے ہوئے
گرد زدہ رستوں میں
ایک آہٹ کا سرا ہے
جو نہیں ملتا ہے
آسماں گیلی چٹانوں پہ
ٹکائے چہرہ
سسکیاں لیتا ہے
سہمے ہوئے بچے کی طرح
اور دریچوں پہ دھری
کانپتی پلکیں میری
گل زمینوں کے نئے
خواب بنا کرتی ہیں
- کتاب : Khawab Ki Hatheli Per (Pg. 133)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.