رات کا آخری پہر
رات کا آخری پہر بھی
رخت سفر باندھ رہا ہے
میرے کمرے میں خاموشی اور تاریکی
دو بوڑھی سہیلیوں کی طرح ایک دوسرے میں گم ہیں
میں ہاتھ میں گرم چائے کی پیالی لیے
سوچ رہی ہوں کہ مجھے کیا سوچنا چاہیے
کیا اسے
جو میرا کچھ بھی نہیں
تو پھر اسے کیا سوچنا
چلو اپنے مستقبل کے روشن خواب
آنکھوں میں زندہ کرتے ہیں
مگر خواب
کیا ان کی تعبیر واقعی روشن ہوگی
کسے خبر ہے
اچانک کیسے مرغے کی آواز آئی
اور مجھے یوں لگا جیسے
اس نے دور سے کسی کو پکارا ہو
پکار
میں نے ایسا کیوں سوچا
کیا میرے سینے میں بھی کوئی پکار دفن ہے
نہیں چھوڑو
اور پھر بہت سے مرغے چلانے لگے
جیسے کسی بچھڑے ہوئے کا ماتم کر رہے ہوں
اف پھر کیا خیال آیا
میں ان کی آوازوں کو وصل کا گیت بھی تو کہہ سکتی تھی
مجھے یہ آوازیں نوحہ کیوں لگیں
کیا میرے اندر بھی کسی سے بچھڑنے کا غم پنہاں ہے
نہیں تو
مجھے کسی سے بچھڑنے کا غم کیوں کر ہوا
ارے
کوئی کتا بھونکا
میں نے کھڑکی سے باہر جھانکا
اندھیرا دور تک
اور اندھیرے سے مجھے پھر کچھ یاد آیا
اندھیرا اندھیرا
وہ بھی تو اپنے ماحول کو
اندھیرا کہا کرتا ہے ناں
وہ وہ
لیکن نہیں
مجھے اسے نہیں سوچنا
تو پھر
سوچ رہی ہوں کہ مجھے کیا سوچنا چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.