رات کے جادو سحر کے آئینے سے
الحذر
رات کے جادو
سحر کے آئنے سے
نخل حیرت پر چہکتی بلبلوں سے
اونگھتی گلیوں میں بہتی تیرگی سے
سبز سائے کے جلو میں
نرم قدموں سے زمیں کو گدگداتی ندیوں سے الحذر
صید کب سے ہے یہ دنیا عالم ایجاد کی
شکل پہچانی نہیں جاتی کسی بھی یاد کی
خلق ہوتی ہیں انوکھی صورتیں افتاد کی
سب وہی کچھ ہے مگر لگتا ہے جیسے وہ نہیں
کچھ انوکھا اور کچھ کچھ ثانیہ ہے کچھ کہیں
اور اگر سب کچھ وہی ہے تو سواد شہر میں
دھوپ کی میٹھی چبھن کیوں پھول مسکاتی نہیں
سانولے سائے سے کیوں دن کی مہک جاتی نہیں
رات آتی ہے تو کیوں تاریک ہو پاتی نہیں
یوں گماں ہوتا ہے
جیسے کھو چکے ہیں ہم وہ خواب
جس کے ہونے سے شعور دوش و فردا تھا ہمیں
جس کے ہونے سے یقیں تھا اپنے ہونے کا ہمیں
کھو چکے ہیں ہم وہ خواب دل نشیں
اور کوئی صورت پلٹ جانے کی اب ممکن نہیں
سو ہمیں زنجیر ہونا ہی ہے اس تنہائی کا
جس نے اندھا کر دیا ہے فصل گل کا آئنہ
جس نے پیدا کر دیا ہے خوں میں اک بے نام ڈر
الحذر
الحذر رات کے جادو سحر کے آئنے سے الحذر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.