رات کی آنکھ میں ایک خنجر اگا
رات کالی ہے اجلی ہے پیلی ہے نیلی ہے یا پھر
رات کا کوئی رنگ ہی نہیں ہے
مگر جو بھی ہو رات کالی ہے ایسا سمجھ لیجئے
رات کالی ہے بہتی ہے جیسے ندی اندھے پانی کی کہرے کی یا دھند کی
رات کی آنکھ میں ایک خنجر اگا
ایک وحشی پرندے نے خنجر کا بوسہ لیا
نوک خنجر پرندے کی آنکھوں میں سازش کا نشہ مچا
خواب کی دھند اندھی ندی زرد شعلہ بنی اور بہتی رہی
پھر کہیں زرد رنگوں کے پتھر کی بارش پرائے شہر میں روانہ ہوئی
راحتوں کے مکاں کے منڈیروں سے راحت کے کوے اٹھے
شور کی کنکری سے کنویں بھی بھرے آئنہ آئنہ سی فضا بھی جلی
ایک قصے کی انٹی پرانی نئی پھر کہیں بوم کا آشیانہ بنی
رات کی آنکھ میں ایک خنجر اگا
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 701)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.