Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رات کی بات

مختار صدیقی

رات کی بات

مختار صدیقی

MORE BYمختار صدیقی

    چوڑیاں بجتی ہیں چھاگل کی صدا آتی ہے

    فرط بیتابی سے اٹھ اٹھ کے نظر بیٹھ گئی

    تھام کر آس ہر آہٹ پہ جگر بیٹھ گئی

    میرا غم خانہ عبارت رہا تاریکی سے

    موج مہتاب کہاں خاک بہ سر بیٹھ گئی

    شبنم آلود ہوا جاتا ہے شب کا داماں

    تارے چمکے ہیں کہ اب گرد سفر بیٹھ گئی

    بھیگتی رات نہا کر مرے اشک خوں میں

    جانے کو اٹھی ہی تھی اٹھ کے مگر بیٹھ گئی

    اس نے دیکھا کہ مری رانی لجاتی آئی

    آنکھیں ملتی ہوئی فتنوں کو جگاتی آئی

    سر سے ڈھلکا ہوا آنچل شکن آلود لباس

    چھڑی آنکھوں میں مچلتی ہوئی نیندوں کی جھلک

    سو گئی تھی ذرا خود سب کو سلاتے شاید

    نیند کچی تھی کہ دی وعدے نے دل پر دستک

    چونک کر اٹھی تو دیکھا کہ ستارے بن کر

    اوج افلاک پہ ہے مانگ کی افشاں کی دمک

    شیشۂ مہ سے چھلک کر مئے تند و بے درد

    اس کے ماتھے سے چرا لیتی ہے سونے کی ڈلک

    چوڑیاں ہاتھوں میں تھامے چلی ہولے ہولے

    کر دے غمازی مبادا کہیں چھاگل کی چھنک

    سرخی ٹیکے کی جبیں پر ذرا پھیلی پھیلی

    جس طرح جام سے کچھ تھوڑی سی مے جائے چھلک

    ''زلفیں یوں چہرے پہ بکھری ہوئی مانگیں تھیں دل

    جس طرح ایک کھلونے پہ مٹیں دو بالک''

    جس طرح غم خانے پہ پہنچی تو کچھ آیا جو خیال

    چوڑیاں چھوڑ دیں چھاگل بھی ہنسی چھانا چھنک

    فکر ہے آئی تو ہے نیند کی گوماتی ہے

    چوڑیاں بجتی ہیں چھاگل کی صدا آتی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : meri behtareen nazam (Pg. 110)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے