رات کی شاہزادی
شام ہی سے سوئمبر کی محفل ہے آراستہ
جانے کتنے سجیلے جواں
خیرہ سر آرزوؤں کو مہمیز کرتے چلے آئے ہیں
ان کو معلوم
سب کے بعد ایک بانکا جو بجلی کے رتھ پر سوار آئے گا
شاہزادی سے انعام جاں دادگی پائے گا
اس کی گردن میں لچکے گی جے مالا کی کہکشاں
اور یہ رتھ میں بجلی کے پہنچے گی جانے کہاں سے کہاں
گرد اڑتی چلی جائے گی دور تک
اور اک پل میں سنسان ہو جائے گی رہ گزر
ٹوٹ جائے گا میکے سے ناتا سدا کے لئے
لوٹ کر پھر نہ آئے گی بابل کے گھر
چوم لو اور اک بار اس کی جبیں
اس سے ہو لو جدا
ہاتھ شفقت کا سر پر دھرو
اپنی پلکوں کے موتی نچھاور کرو
گھر سے جانے دو اس کو دلہن کی طرح
سال کی آخری رات ہے
پھر نہ آئے گی یہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.