Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رات

MORE BYمنظر لطیف

    میں دیکھتا ہوں

    ویران شاہراہوں پر رینگتی خاموشی

    سورج کے گھر لوٹتے ہی

    بے لباس ہو کر ناچنے لگتی ہے

    اور تلاش کرتی ہے کچھ مسکراتے چہرے

    اندھیرا چھانے لگتا ہے

    ویرانی دالان میں بیٹھی بین کرتی اور

    اپنی محرومی کا اظہار کرتی ہے

    کرائے کے قبرستان میں دفن مردے

    رات بھر احتجاج کرتے ہیں

    اپنی نامکمل خواہشوں کو سڑکوں پر جلاتے ہیں

    جس کے دھوئیں سے آسمان کا

    رنگ کالا پڑ جاتا ہے

    رات کی تاریکی منحوس آوازیں نکالتی ہے

    ویران سڑک کے ایک طرف کھڑی بوڑھی طوائف

    اپنے گاہک کے رویے سے خوفزدہ ہے

    الو اور چمگادڑ بھی رات سے خفا ہو کر

    اب دن میں سفر کرتے ہیں

    مردہ رات گہری ہو جاتی ہے

    جاڑے کی ٹھٹھراتی سردی میں

    فٹ پاتھ پر بیٹھی ایک ننھی کلی

    ایک روٹی کے لیے خدا کے سگنیچر کی منتظر ہے

    مہنگی گاڑیوں کے سامنے

    گڑگڑاتی طوائف کا ایک آنسو

    میرے ذہن میں

    بے شمار سوالات چھوڑ گیا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے