میں دیکھتا ہوں
ویران شاہراہوں پر رینگتی خاموشی
سورج کے گھر لوٹتے ہی
بے لباس ہو کر ناچنے لگتی ہے
اور تلاش کرتی ہے کچھ مسکراتے چہرے
اندھیرا چھانے لگتا ہے
ویرانی دالان میں بیٹھی بین کرتی اور
اپنی محرومی کا اظہار کرتی ہے
کرائے کے قبرستان میں دفن مردے
رات بھر احتجاج کرتے ہیں
اپنی نامکمل خواہشوں کو سڑکوں پر جلاتے ہیں
جس کے دھوئیں سے آسمان کا
رنگ کالا پڑ جاتا ہے
رات کی تاریکی منحوس آوازیں نکالتی ہے
ویران سڑک کے ایک طرف کھڑی بوڑھی طوائف
اپنے گاہک کے رویے سے خوفزدہ ہے
الو اور چمگادڑ بھی رات سے خفا ہو کر
اب دن میں سفر کرتے ہیں
مردہ رات گہری ہو جاتی ہے
جاڑے کی ٹھٹھراتی سردی میں
فٹ پاتھ پر بیٹھی ایک ننھی کلی
ایک روٹی کے لیے خدا کے سگنیچر کی منتظر ہے
مہنگی گاڑیوں کے سامنے
گڑگڑاتی طوائف کا ایک آنسو
میرے ذہن میں
بے شمار سوالات چھوڑ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.