آسماں ٹوٹا ہوا چاند
ہتھیلی پہ لئے ہنستا ہے
رات آزردہ ستاروں سے سخن کرتی ہوئی
رہ گزاروں پہ دبے پاؤں چلی آئی ہے
بھیگ جاتی ہے کسی آنکھ میں آنسو بن کر
پھیل جاتی ہے کسی یاد کی خوشبو بن کر
کہیں ٹوٹے ہوئے پیمان وفا جوڑتی ہے
موج مے بن کے چھلک پڑتی ہے پیمانوں سے
دل کا احوال سنا کرتی ہے دیوانوں سے
آسماں چاند سے خالی ہوا
اور اب کوئی ستارہ بھی تو رخشندہ نہیں
رات بے نور گذر گاہوں پہ چلتے ہوئے
افسردہ ہے نم دیدہ ہے
ایک سناٹا ترستا ہوا آوازوں کو
بے ضیا کرتا ہوا رات کی محرابوں کو
- کتاب : Sang-ge-Sada (Pg. 242)
- Author : Zubair Razvi
- مطبع : Zehne Jadid, New Delhi (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.