رات
آندھیاں آسمانوں کا نوحہ زمیں کو سناتی ہیں
اپنی گلو گیر آواز میں کہہ رہی ہیں،
درختوں کی چنگھاڑ
نیچی چھتوں پر یہ رقص آسمانی بگولوں کا
اونچی چھتوں کے تلے کھیلے جاتے ڈرامہ کا منظر ہے
یہ اس ظلم کا استعارہ ہے
جو شہ رگ سے ہابیل کی گرم و تازہ لہو بن کے ابلا ہے
آندھیوں میں تھا اک شور کرب و بلا
اور میں نے سنا کربلا۔۔۔کربلا
رات کے سہم سے، ان کہے وہم سے
بند آنکھوں میں وحشت زدہ خواب اترا
صبح اخبار کی سرخیاں بن گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.