رباب غم
مرا تو یہ گمان ہے
گیان پر لگان ہے
گھٹا گھٹا سی روشنی
غبار جان سے اٹی
فسردہ کائنات کے
ابھرتے ریگزار پر
گر پڑا ہے آدمی
اور اس کے سامنے مرے
سوال کا جواب اک کٹی ہوئی زبان ہے
نوشتگان سوچ کے
گمان سے کہیں پرے
ہے چاند ایک ضو فشاں
سنو ذرا رباب غم
کوئی کہیں ہے گا رہا
خدائے آسمان کی ہے ان کہی سنا رہا
وہ کہہ رہا ہے شادباد آدمی کوئی نہیں
یہ زندگی سمجھتے ہو جسے یہ زندگی نہیں
جہان بھر کی رونقیں
سنو تو سب ہیں وحشتیں
ہیں وحشتوں کے پھل سبھی
تو اور میں تو کچھ نہیں
یہ جھوٹ کا غلاف ہے
جو ہے ہماری شان ہیچ
اگر تمہیں گمان ہو
تو کون بد گمان ہو
خیال اور گمان ہیچ
گیان پر لگان ہیچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.