ریس کا گھوڑا
خود کو میں اکثر کہتا ہوں
مجھ میں اور اک ریس کے گھوڑے میں
کوئی بھی فرق نہیں ہے
جانے کتنوں نے مجھ پر وشواس کیا اور داؤ لگائے
بازی جیتے
جشن منائے
کتنے جاکی میری پیٹھ پہ بیٹھ کے
مجھ کو ایڑ لگا کے
تیز بھگا کے
اول آئے
میڈل جیتے تمغے پائے
میری دوڑ سدا ہی
اوروں کی خاطر مخصوص رہی ہے
ہاں البتہ میرے نام کا
میری نسل کا
میری جیت کا
چرچا اکثر ہوتا رہا ہے
اب مجھ کو کچھ یوں لگتا ہے
میری عمر
مری رفتار پہ حاوی ہو کر
مجھ کو اک ناکارہ گھوڑا بنا چکی ہے
اب تو نہ کوئی جاکی ہے جو میری مالش کر کے مجھے
تیار کرے
اور شاباشی دے کر ٹہلاتا
ریس کورس میں اعتماد سے لے جائے
کوئی خبر نہیں چھپتی اب اخباروں میں جیت کی میری
تھان میں بندھا
میں ہوں اک ناکارہ گھوڑا
اب تو فقط اس انتظار میں دن گنتا ہوں
کب اک گولی مجھ کو ابدی نیند سلا دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.