رد عمل
تمہیں معلوم ہی شاید نہیں یہ
پیالہ زہر کا مجھ کو پلا کر
مرے سچ کو امر تم نے کیا ہے
صلیب و دار پر مجھ کو سجا کر
بلندی بھی عطا کی ہے تمہیں نے
کیا جب سے سپرد خاک تم نے
گلوں کی شاخ پر کھلنے لگا ہوں
اتارا تھا جہاں تن سے مرا سر
وہاں پر آج بھی اہل وفا کے
ہزاروں سال سے لگتے ہیں میلے
جہاں تم نے زباں کاٹی تھی میری
بہت بے باک لہجے میں وہاں پر
چلن اب ہو گیا ہے گفتگو کا
جہاں آنکھیں مری بے نور کی تھیں
ہوئے اہل نظر پیدا وہاں پر
مرے بازو اکھاڑے تھے جہاں پر
وہاں اب پربتوں کے سلسلے ہیں
خدا کا شکر ہے تحفے کی صورت
تمہاری ضد کے صدقے درحقیقت
مجھے جینے کا
موقع مل گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.