ایک دن اچانک
کئی لفظ
منکر نکیر کی طرح
جھپاک سے میری قبر میں گھس آئے
اکثر کی پیشانی پر سوالات کے اچنبھے تھے
پریشانی کی بات تو تھی ہی
میں نے فوراً گوگل اور وکیپیڈیا کے واسطے دینے شروع کئے
بس پھر کیا تھا
سارے لفظ
میرے سامنے رقص کرتے ہوئے
جھٹ پٹ رنگ برنگی آوازیں پہن کر
ایک دوسرے سے لپٹ گئے
ذرا سی دیر میں
سارے رنگ آپس میں الجھ گئے
اور ایک بڈھا الو
یہ آہنی تختی میرے گلے میں ڈال گیا
جس پر بے رنگ خط میں کندہ ہے
آج سے یہ بد بخت دریدہ دماغ
لفظوں پر چڑھے رنگ کھرچا کرے گا
کہ یہی اس کی سزا ہے
تب سے میں اسی مشقت میں لگا ہوں
اور منتظر ہوں کہ گلے میں پڑی ہوئی تختی پر لگا زنگ مجھے کب نظر آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.