وہ سارے رشتہ
جنہیں تمہارے قریب آ کر بھلا دیا تھا
وہ سب مراسم کہ جن کو میں نے
تمہاری قربت میں توڑ ڈالا
تمہاری زلفوں کا سایہ پا کر کے
جن درختوں کی ٹھنڈی چھاؤں سے اٹھ گیا تھا
وہ ساری آنکھیں
جو راہ الفت پہ میری آمد کی منتظر تھیں
وہ سارے پاؤں جو ساتھ چلنے کی خواہشوں میں کھڑے ہوئے تھے
مگر پلٹ کر نہ دیکھا میں نے
پر اب جو موسم بدل گیا ہے
تم اب نہیں ہو
تو سارے رشتہ سبھی مراسم گھنے درختوں کی ٹھنڈی چھاؤں
کسی کی آنکھیں کسی کے پاؤں
یہ پوچھتے ہیں
اداس آنکھوں میں اجڑے خوابوں کی لاش لے کر
جہان فانی میں پھر رہے ہو
سنبھل کے چلنے کی بے جا کوشش میں گر رہے ہو
وہ شخص جس کی وجہ سے تم نے ہمیں ناکارہ
وہ اب کہاں ہے
وہ جس کی باتیں سنا سنا کر جلاتے رہتے تھے
کیا ہوا وہ
کہاں گیا وہ
انہیں بتاتا ہوں سرد موسم میں دھوپ تھی سو
بے رخی کی ردا کو اوڑھے کسی دوپہری میں سو گئے ہو
تم اک پرائے کے ہو گئے ہو
کسی سے کہتا ہوں اچھے لوگوں کی صحبتوں میں سنور گئے ہو
کسی سے کہتا ہوں مر گئے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.