Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رہ گزشت

MORE BYسعید الظفر چغتائی

    رات بھر حسن تصور سے جلا پاتے رہے

    خواب میرے رخ مہتاب کو شرماتے رہے

    جن بہشتوں سے میں گزرا ہوں وہ یاد آتی گئیں

    شیخ کل خلد کی تعریف جو فرماتے رہے

    جنت و دوزخ و اعراف سے میں گزرا ہوں

    خنکیٔ حسن کے شعلے مجھے پگھلاتے رہے

    وہ تحیر وہ نگاہوں کا تجسس ہے ہے

    خواب سے ہوش کے عالم میں نظر آتے رہے

    رقص کرتا رہا ہر ذرہ رہ غربت میں

    کیا بگولے تھے مرے گرد جو منڈلاتے رہے

    ہاتھ خالی تھا مرا اور بھری تھیں آنکھیں

    جام لبریز مئے ناب سے ٹکراتے رہے

    اجنبی چہرے جو مانوس نظر آتے تھے

    اپنی خاموشی میں کیا کچھ نہیں فرماتے رہے

    ٹوٹ کے گرتے رہے بن کے شہاب ثاقب

    شعر و الہام کے موتی کبھی برساتے رہے

    کچھ عزازیل و سرافیل بھی رستے میں ملے

    ان کے چنگل سے مگر بچ کے نکل آتے رہے

    قصۂ غیب چھڑا یا سخن بود و عدم

    شمع کے گرد پتنگے تھے کہ منڈلاتے رہے

    آنچ سہتے رہے فرقت کی بھی آشوب کی بھی

    جی کو خوابوں سے خیالوں سے بھی بہلاتے رہے

    کبھی بے ساختہ پھولوں کی طرف اٹھے قدم

    کبھی خوشبو ہی سے ہم روح کو مہکاتے رہے

    ڈھل گیا دن تو ابھر آئے امیدوں کے چراغ

    نہ سہی چاند ستارے ہی نظر آتے رہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے