رحم دل لڑکی
کسی شہر میں ایک بیوہ کا گھر تھا
نہ جس میں کہیں روشنی کا گزر تھا
بڑی تھی غریب اور مفلس بچاری
زمانے کی دکھیا تھی قسمت کی ماری
نہ اپنا نہ بیگانہ غم خوار کوئی
فقط ایک بیٹی ہی بیٹی تھی اس کی
محلے سے اک رات کھانا جو آیا
کیا شکر بیوہ نے خوش ہو کے کھایا
مگر رکھ لیا اس نے لڑکی کا حصہ
طبیعت خراب اس کی تھی کچھ زیادہ
ٹھہر کر میں کھاؤں گی کھانا وہ بولی
حفاظت سے رکھیے اسے پیاری امی
اسی وقت در پر فقیر ایک آیا
صدا دی کہ مل جائے کچھ راہ مولی
اٹھی چارپائی سے لڑکی یہ سن کر
ذرا کھول دروازہ جھانکا جو باہر
اٹھی چارپائی سے لڑکی یہ سن کر
ذرا کھول دروازہ جھانکا جو باہر
تو کیا دیکھتی ہے فقیر ایک بوڑھا
پھٹی جس کی گدڑی پیالہ ہے ٹوٹا
عجب رونی صورت بنا کے کھڑا ہے
کمر جھک رہی ہے لبوں پر دعا ہے
پلٹ آئی لڑکی اٹھا لائی کھانا
دیا اپنا حصہ بھکاری کو سارا
بھکاری گیا یوں دعا اس کو دیتا
بھلا جو کرے گا بھلا ہوگا اس کا
ہوئی صبح اک اردلی در پہ آیا
بلاوے کا حاکم سے پروانہ لایا
ڈریں پہلے دونوں مگر اردلی نے
بندھائی جو ڈھارس گیا خوف دل سے
گئیں جب ملا ان کو انعام اتنا
کبھی وہم بھی دل میں آیا نہ ہوگا
کھلی بعد میں جب حقیقت یہ ساری
کہ خود حاکم شہر تھا وہ بھکاری
جو پھرتا ہے شب کو یوں ہی بھیس بدلے
رعایا کے ہر شخص کا حال دیکھے
تو کرنے لگیں فخر قسمت پہ اپنی
کہ روٹی کے بدلے میں دولت یہ پائی
غرض جو سوالی کی پوری کرے گا
خدا اس کا منہ موتیوں سے بھرے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.