رہنے دو مجھے
گزرے ہوئے وقتوں سے نکل کر دیکھا
آج کا دور علاحدہ تو نہیں ہے
وہ ہی آواز کے سائے وہ ہی بے شرم سراب
آج بھی موجود ہیں کل جیسے خراب
چہرے ذرا بدلے ہیں نئی بات نہیں ہے
مانا بیتے ہوئے کل سے ندامت ہے مجھے
ایسا کچھ بھی تو نہیں جس سے عقیدت ہے مجھے
ماضی ولے کچھ بھی ہو جینے کا بہانہ ہے مرے
اک خواب محبت کا سہانا ہے مرے
اب وہ ہی چھوڑ کے جینا ہے تو جینا کیا ہے
ہاں ذرا درد بھی ہو لیتا ہے گاہے گاہے
اور جان پہ بن آتی ہے تب جب چاہے
یہ بھی لگتا ہے کے راستے بند ہیں سب
اور جینے کی سجا آخر کب تک
پر مرے دوست یہ حال تو ماضی سے بھی بد تر ہے
اس میں نفرت کے ابالے ہیں بہت
اس میں آہیں فغاں و نالے ہیں بہت
جینے کے لئے مرنے کی ضرورت ہے بہت
تھا تو یہ پہلے بھی مگر اتنا نہیں تھا
کچھ کا تھا ٹوٹا ہوا ہر ایک کا سپنا نہیں تھا
مجھ کو میرے ماضی میں فنا رہنے دو
میری الفت مرے جینے کا بہانہ ہے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.