Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ریل چلنے لگی

عرفان شہود

ریل چلنے لگی

عرفان شہود

MORE BYعرفان شہود

    سرنگوں سبز جھنڈی کا ہلکا پھریرا فضاؤں میں لہرا گیا

    بنچ پر اوس میں بھیگے پتوں کی چادر کو جھونکے اڑا لے گئے

    ریل کی پٹریوں پر اداسی کی گونجیں بدن کی سرنگوں سے یک لخت باہر نکلنے لگیں

    وسل بجنے لگی

    ریل چلنے لگی

    دل گرفتہ مسافر کئی منزلوں کی اذیت کے پیکر میں ڈھلنے لگے

    ایک ماں نے دعاؤں سے لبریز بوسوں بھری تھالیوں کو

    کسی جنگ پر گامزن اپنے بیٹے کی جھولی میں الٹا دیا

    ایک عورت کی چھاتی پہ

    صدیوں کی ٹھہری ہوئی اک اداسی کے بے جان پہیے گزرنے لگے

    دو برس کے فرشتے کے آنسو گرے

    وسل بجنے لگی

    خوش نما زندگی کے دوپٹے جواں عورتوں کے سروں سے ڈھلکنے لگے

    بے ردا ایک لڑکی نے خاکستری بیگ پکڑے ہوئے

    دور کھیتوں میں خاموش لوگوں کو رخصت کیا

    اک نئی موج پھر سے دریدہ بدن میں ابھرنے لگی

    ایک روزن سے دوہری ہواؤں کے جھونکے گزرنے لگے

    بھیڑ کی بے خیالی بھری ریل میں پھر ابلنے لگی

    ایک ٹھنڈی اداسی اسی بنچ پر پھر اترنے لگی

    وسل بجنے لگی

    ریل چلنے لگی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے