رجز
اٹھاؤ مشعل
چلو وہ بستی قریب تر ہے
جہاں بسیرا ہے بے گھروں کا
یہ لوگ وحشت زدہ
کہ جن کے اداس چہروں پہ
بے یقینی کی داستاں ہے
اور ان کی آنکھوں کے راستے میں
اس عہد کی کربلا کا منظر سجا ہوا ہے
یہ لوگ محصور ہو گئے ہیں
جوان کتنے ہی ان کے ہم نے
قتیل تیغ جفا کئے ہیں
اب ان کے بچے
یا ان کے بھائی
یہ حریت کے نئے سپاہی
نحیف ہاتھوں میں لے کے پتھر
سمجھ رہے ہیں
کہ فتح ان کے نصیب میں ہے
یہ کتنے مجبور ہو گئے ہیں
تو اے سپاہ امیر ظلمت
بڑھاؤ لشکر
نہتے بچوں اور عورتوں کو
بہادری کے دکھاؤ جوہر
دکھاؤ جوہر
اٹھاؤ مشعل
زمیں تو ہم نے کل ان کے قدموں سے کھینچ لی تھی
چلو کہ سر سے فلک بھی کھینچیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.