رخت سفر
خالی کمرے میں مرا رخت سفر رکھا ہے
چند ارمان ہیں پوشیدہ نہاں خانے میں
کرچیاں خواب کی رکھی ہیں حفاظت سے کہیں
اور کچھ پھول چھپا رکھے ہیں انجانے میں
ڈھونڈھتی پھرتی رہی روح کسی ساتھی کو
در بدر ٹھوکریں کھاتا رہا پندار مرا
اپنی مٹی سے بھی اٹھی نہیں سوندھی خوشبو
غیر کے دیس میں لٹتا رہا سنسار مرا
اجنبی آنکھوں میں مانوس وفاؤں کا چراغ
ایک امید پہ جلتا رہا گھپ راتوں میں
جسم مٹی کی طرح گھلتا رہا پانی میں
رنگ بے رنگ ہوئے جاتے تھے برساتوں میں
تیری امید پہ کھولا ہوا در رکھا ہے
خالی کمرے میں مرا رخت سفر رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.