رنگ چور
لو شام ہو رہی ہے
اور اس نے ہمارے چہرے چوری کرنے شروع کر دئے ہیں
تم چھوٹے چور ہو
میں چھوٹا چور نہیں
سمندر میں اترا
تو سمندر نے میرے کپڑوں کا کوئی رنگ نہ چرایا
ہاں تھوڑے سے میرے سانس ضرور
اس نے چوری کر لئے تھے
معلوم ہوتا ہے یہ بھی چور ہے
تم نے کبھی مٹی میں غوطہ لگایا ہے
مٹی چوری کرنا بڑا مشکل کام ہے
اگر میں نے مٹی میں غوطہ لگایا
تو وہ میرے سارے سانس چوری کر لے گا
تو پھر یہ بندہ چور چور نہیں رہے گا
راستے میں تو کئی راہیں رنگی ہوئی ہیں
اور ان دیکھے نے بعض جگہ
ایک ہی رنگ رنگا ہوا ہے
تم غاروں کے رنگ چوری کر سکتے ہو
سچ پوچھو تو سب سے بڑا رنگ چور سورج ہے
رنگ تک پہنچتے پہنچتے یہ تمہیں کئی رنگ دکھا جائے گا
دیکھنا آئینے میں ہماری آنکھیں ایک سی تو نہیں لگ رہیں
کبھی ہوا کو بھی شیشہ کہتے ہیں
دیکھ ہوا تیرے کپڑے بھی پکڑ رہی ہے اور میرے بھی
کہیں یہ بھی تو چور نہیں
تم چوری کرنے نکلے ہو کہ رنگ ہونے
دیکھو سمندر جب پتھر کی سطح پر آتا ہے
تو سفید ہو جاتا ہے
اور ہوا جب پیڑوں پہ چڑھ
ناچتی ہے تو ہری ہو جاتی ہے
آدمی جب روتا ہے
اپنے آنسوؤں میں ڈوب جاتا ہے
اس وقت تم آدمی کا کوئی رنگ چوری نہیں کر سکتے
بتاؤ
آسمان کا رنگ زمین پہ کیسے اترا
تمہیں اتنی باریکیاں بتا دوں
تو خود چوری ہو جاؤں
چوری کرو پہلے اس پتھر کا رنگ بھی
اس کو جتنا توڑتا ہوں
ایک ہی رنگ کی آواز دیتے ہیں یہ پتھر
اور رنگ چورہ چورہ ہو جاتے ہیں
پانی بھی اپنا رنگ نہیں نکال رہا
کہیں یہ بھی روتا ہوا آدمی تو نہیں
ٹوٹے پھول کی گفتگو بھی خنجر ہو گئی ہے
جو پھول شام میں توڑے تھے
انہیں رات کے اندھیروں نے کالا کر دیا ہے
آہستہ آہستہ چلو
ہماری آہٹ پا کر کوئی رنگ چھپ نہ جائے
یہ آگ بجھ نہیں سکتی
آگ بجھ گئی تو تم چور نہیں رہو گے
اندھیرے روشنیاں چوری کرتے ہیں
یہ خود چور ہوتے ہیں
میں نے چوری نہ کی تو میرا گھر بے انگارہ رہ جائے گا
میری روٹی کا رنگ سفید پڑ جائے گا
میری بھوک رنگ رنگ پکارے گی
مجھے ٹوٹے پھولوں کے پاس لے جائے گی
اور پھول جانتے ہیں کہ میں چور ہوں
جب آنکھوں کی کینچلی چوری ہو جاتی ہے
انسان ایسے ہی رنگ چوریاں کرنے نکل کھڑا ہوتا ہے
میں نے سمندر کا رنگ چرایا تھا تو فرش بنایا تھا
آنکھوں کے رنگ چرائے تھے تو دیواریں بنائیں تھیں
سورج کا رنگ چرایا تھا تو چھاؤں بنائی تھی
بھوک کا رنگ چرایا تھا تو چولہا بنایا تھا
چغلی کا رنگ چرایا تھا تو کپڑے سلوائے تھے
اور جب آگ کا رنگ چوری کیا
تو میری روٹی کچی رہ گئی
پتھر خاموش ہو جاتے ہیں
اور دیے کی لو
خلا کو پھر سے جلانا شروع کر دیتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.