Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رنگ سیاہ کے نام ایک نظم

حسن اکبر کمال

رنگ سیاہ کے نام ایک نظم

حسن اکبر کمال

MORE BYحسن اکبر کمال

    کسی نیگرو کے تنومند پیکر کی مانند

    یہ ساحلی آبنوسی چٹانیں

    کہ جن کے کٹاؤ

    سمندر کی سفاک موجوں کے بخشے ہوئے

    گھاؤ میں

    وہ سمندر جو ہے نیلگوں

    نیلی آنکھوں کی مانند

    اور جس کی لہروں کے ہاتھوں میں

    خنجر کے پھل کی طرح جگمگاتا ہوا نقرئی جھاگ ہے

    موج در موج یلغار ہے خنجروں کی

    چٹانوں کے سینے ہدف ہیں

    یہ چٹانیں

    جو پابستہ بے زندگی اور تنہا کھڑی ہیں

    سمندر کے اس نیلگوں آئینے سے بہت دور

    اوپر کھلے آسمان پر

    فضا میں بھٹکتے ہوئے ابر پاروں کو

    ساکت جہازوں کے عرشوں پہ منڈلانے والے

    سفید اور آزاد آبی‌ پرندوں کو

    صدیوں سے دیکھے چلی جا رہی ہیں

    مگر کیا یہ ممکن نہیں

    ان چٹانوں کو اس قید سے اور تنہائی سے

    ہو کے آزاد

    ان طائروں بادلوں تتلیوں کی طرح

    سبزہ زاروں کھلے پانیوں اور روشن فضاؤں میں

    لہراتے پھرنے کی حسرت بھی ہو

    ہے اگر یوں تو پھر

    ان سیہ فام بے بس چٹانوں کو

    اذن رہائی بھلا کون دے

    مأخذ :
    • کتاب : siip (Magzin) (Pg. 170)
    • Author : Nasiim Durraani
    • مطبع : Fikr-e-Nau ( 39 (Quarterly) )
    • اشاعت :  39 (Quarterly)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے