رنگ و نور کی رات
یہ رنگ و نور کی برسات
جگنوؤں کی برات
بکھر رہی ہے فضاؤں میں کہکشاں کی طرح
اجالے کتنی ہی راتوں کا زہر پی پی کر
بصد خلوص بہ انداز دل کشی اب بھی
سیاہ راتوں میں تاریکیوں کے چہروں پر
ابھر رہے ہیں مگر
یہاں ہے کتنی نگاہوں میں روشنی کا چلن
دلوں میں کتنے ضیا لے رہی ہے انگڑائی
نظر نظر میں دھندلکا
دھواں دھواں آنکھیں
بساط دل پہ اداسی کا رقص جاری ہے
اداس ہیں در و دیوار
بجھے بجھے سے گھر
ہیں کتنے ایسے مکاں جن میں دیپ جلتے ہیں
یہ رات وہ ہے کہ تاریکیوں کے دامن میں
کہیں پہ دوستو خوشیوں کے جل رہے ہیں چراغ
کہیں پہ زخم سلگتے ہیں دل پگھلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.