چاند میں جو ٹھنڈک ہے
مہر میں جو گرمی ہے
جو ہوا میں نرمی ہے
کہکشاں چمکتی ہے
دور آسمانوں میں
کتنی بستیاں ہوں گی
اجنبی جہانوں میں
آدمی تو ذرہ ہے
بلکہ اس سے کمتر ہے
تیرے بس میں سورج ہے
اور ہیں سمندر بھی
جس قدر بھی پانی ہے
تیری مہربانی ہے
ہر کرن اجالے کی
یہ زمین بھی تیری
آسمان بھی تیرا
لا مکان بھی تیرا
اور مکان بھی تیرا ہے
تو ہی سب کا مالک ہے
تیری مہربانی ہے
تیرے حکم کے تابع
پھول ہو کہ خوشبو ہو
جنت ہو کہ دوزخ ہو
دونوں تیرے بندے ہیں
ظلم کرنے والے بھی
ظلم سہنے والے بھی
ظلم کرنے والوں کو
کیوں سزا نہیں ملتی
رزق سب کو ملتا ہے
ایک ہے غنی ان میں
دوسرا بھکاری ہے
ظالموں کی محفل میں
اب بھی رقص بسمل ہے
تیری حکمرانی میں
ظلم اب بھی جاری ہے
عصمتیں کیوں لٹتی ہیں
ان سیاہ راتوں میں
تو ہے قادر مطلق
ظلم کرنے والوں سے
احتساب کب ہوگا
ہر لہو کے قطرے کا
یاں حساب کب ہوگا
انقلاب کب ہوگا
ظلم سہنے والوں کو
حکم دے بغاوت کا
ظلم کرنے والوں کی
گردنیں اڑا ڈالیں
ہاتھ جو اٹھیں ان پر
ان کو کاٹ کر رکھ دیں
پند اور نصائح سے
ظلم رک نہیں سکتا
صرف ایک رستا ہے
ظلم کرنے والوں کے
ہاتھ ہی قلم کر دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.