رقص سکوت
دلچسپ معلومات
(فرقہ وارانہ فسادات کے پس منظر میں)
ہر طرف ایک پر اسرار سی تاریکی ہے
کوئی آہٹ نہیں آواز نہیں شور نہیں
وہ خموشی ہے کہ تاروں کا بھی دم گھٹتا ہے
چاند حیراں ہے کہ رک جائے نہ شب کی دھڑکن
رات روتی ہے کہ تھم جائے نہ خود چاند کی سانس
وحشت فکر سے کلیوں کی نگاہیں خاموش
شدت غم سے ہواؤں کی ہیں سانسیں لرزاں
گردش وقت نے لی ہے وہ بھیانک کروٹ
ساز کے بدلے اب ہاتھوں میں ہے سنگ آتش
جن لبوں پر تھے ترنم کے ستارے رقصاں
جن نگاہوں میں تبسم کی تھی خوابیدہ بہار
مٹ گئے ایک ہی جھونکے سے وہ رخشندہ نقوش
گر پڑا ایک ہی آندھی میں وہ ایوان نگار
اب مسلط ہے لب نے پہ شراروں کا ہجوم
چنگ احساس ہے گم اپنے ہی سناٹوں میں
اجنبیت کا وہ ماحول ہے طاری ہر سو
چشم اخلاص غزل خواں ہے بیابانوں میں
اب بھی ہے وقت سنبھل جاؤ لپکتے سایو
اب بھی چہرے سے ہٹا لو یہ دہکتی سی نقاب
ورنہ برساتے رہے تم جو یہ شعلوں کی پھوار
خود ترس جاؤ گے پھولوں کی ہنسی کو اک روز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.