رقص
مرے ہم رقص
میں جب ایڑیاں اپنی اٹھا کر
تمہارے مضبوط کندھوں سے پرے
پس منظر میں رقصاں زیست کو
وفا کا گیت گاتے دیکھتی ہوں
تو مری مسرور آنکھیں
وفور عشق سے بے تاب ہو کر کانپتی ہیں
مرے چہرے کو
پلکوں کا نغمہ سرخ کرتا ہے
بدن کا خون رخساروں پہ شعلے پھینکتا ہے
محبت مانگ میں میری
روپہلی اور سنہری
افشاں چھڑکتی ہے
میں اپنی گرم سانسوں سے
مہکتے اور اجلے خوش نما کالر تلے
تمہاری گندمی
چمکیلی دمکتی جلد چھوتی ہوں
مرے محبوب لمحے مچلتے جگنوؤں جیسے
مرے ملبوس کے لہرے سے مل کر
دائروں میں جھلملاتے ہیں
تم اپنے بازوؤں کی
گرفت بے پناہ کو ذرا کم کرو
کہ میں
تمہاری دھڑکنوں کی تال پر پاؤں اٹھاؤں
مجھے ڈر ہے مرا دل راستہ نہ بھول جائے
مطربہ
ساز بجا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.