رشحات
کوئی شاخ تشنہ و خشک جس سے ہری نہ ہو وہ سحاب کیا
جو چھلک کے رنگ نہ بھر سکے رگ و ریشہ میں وہ شباب کیا
دل گم شدہ کو میں ڈھونڈنے کہیں شب کو محو جنوں چلا
تو صدا سی آئی یہ سینہ سے کہ تلاش خانہ خراب کیا
طرب آفریں سہی رت کبھی ملے بار سوز کو ساز میں
نہ تنوع اتنا بھی جس کی طرز نوا میں ہو وہ رباب کیا
نہیں پھول پھول مہک بغیر کھلے بلا سے کھلا کرے
ہو مشام تازہ نہ جس کی روح شمیم سے وہ گلاب کیا
شکنیں یہ شرم نہاں کی ہیں نظر آ رہا ہے جو پردہ سا
تہوں میں اگر نہ حیائے جلوہ دبی ہوئی تو حجاب کیا
جو لکھے تھے شوق سے خط انہیں فقط اتنا ان کا جواب تھا
کہ جواب ایسی جسارتوں کا سکوت ہو تو جواب کیا
جو پلائی ہے تو یہ مستئ مے عیش رات کا ساتھ دے
ہو دراز تشنہ نہ جس کا شمع کے بجھنے تک وہ شراب کیا
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 124)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.