رسم اجرا
ترے کرم کا کروں شکر کس طرح سے ادا
مری امید کو تو نے یقیں میں بدلا ہے
ترے قدم سے جو پر نور ہو گئی محفل
سبھی نے سوچا کی دھرتی پہ چاند اترا ہے
ترے نہ ہونے سے یاں کا عجیب منظر تھا
گماں گزرتا کہ محفل ہے سوز خوانی کی
بڑھے قدم جو ترے میری بزم کی جانب
فضا میں پھیل گئی عطر شادمانی کی
ترے رقیب کی طعنہ زنی کے ڈر سے صنم
پریشاں حال تھا دل اور بے قرار بھی تھا
مجھے یقین تھا آؤگی توڑ کر بندھن
تیری وفاؤں پہ اس درجہ اعتبار بھی تھا
مجھے ہے فخر ترے فیصلے پہ جان جگر
کہ تو نے میری محبت کی لاج رکھی ہے
زمانے بھر کے رواجوں کو توڑ کر تو نے
جہاں میں عشق و صداقت کی لاج رکھی ہے
بس ایک بار تجھے دیکھنے کی خواہش تھی
یہ رسم اجرا کی محفل تو اک بہانہ تھا
اگر تو آتا نہیں یار میری محفل میں
مجھے کتاب کے ہر لفظ کو جلانا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.