Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رسول کاذب

عزیز قیسی

رسول کاذب

عزیز قیسی

MORE BYعزیز قیسی

    رسول مصلوب کے دو ہزار برسوں کے بعد یہ واقعہ ہوا

    یہ اس زمانے کی بات ہے جب رسول خورشید راس الافلاک پر چمکتا تھا

    وہ اک زمستاں کی نیم شب کا سماں تھا

    وہ نیم شب اک رقیق چادر نہ جانے کب سے زمیں کے مردار کالبد پر

    پڑی ہوئی ہے اور اس کے مسموم روزنوں سے گلے سڑے جسم کا تعفن ابل رہا ہے

    شجر حجر دھند کے کفن میں چھپی ہوئی خامشی کے سینے میں چبھ رہے تھے

    عناصر وقت منجمد تھے

    تمام روحیں فشار مرقد میں مبتلا تھیں

    اور ایسے ہنگام میں اک آواز نور افگن

    ظہور خورشید کی بشارت سے دشت و در کو جلا رہی تھی

    ہزارہا شب گزیدگاں کے ہجوم سے میں نے اس کو دیکھا

    وہ خون آدم میں اپنی زندہ خزاں زدہ انگلیاں ڈبوئے کھڑا تھا

    ہجوم سے ایک اک گنہ گار کو بلاتا اور اس کے ماتھے پہ کلمۂ صبح لکھ رہا تھا

    تمام مردے خزاں زدہ انگلیوں کے چھونے سے جاگتے تھے

    گناہ گار نفس تھا میں بھی

    امید وار شفا تھا میں بھی

    پھر اس زمستاں کی نیم شب میں ہزار لمحات شاق گزرے

    اور ایک لمحے نے میرے زخم جگر کو چھو کر کہا

    مداوائے غم کی ساعت قریب ہے

    سجدہ ریز ہو جا

    یہ اس زمانے کی بات ہے جب زمین کے بے شمار مردے لہو کا بپتسمہ لے رہے تھے

    لہو کا بپتسمہ لے رہے ہیں

    رسول خورشید کی صدا بھی تو مر گئی تھی کہر میں وہ کھو گیا اور

    اسی زمستاں کی نیم شب میں خبر ملی ہے

    اسی شبستاں نور و نکہت میں بے کفن لاش پر وہ بیٹھا ہوا ہے

    اپنے خزاں زدہ ہاتھ سے کسی کے لہو کی تقطیر کر رہا ہے

    اور اپنے کاسے کو بھر رہا ہے

    خبر ملی ہے،

    لہو وہ خورشید کا لہو ہے

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    رسول کاذب نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے