رت جگوں کا مارا وقت
صدیوں کا سفر طے کر کے
وقت کے دروازے پر پہنچی تو معلوم ہوا
رتجگوں کا مارا وقت
دن چڑھے تک سو رہا ہے
وہ جو کبھی رکا نہیں
کسی کے آگے جھکا نہیں
میرے آنے سے پہلے اسے نیند کیوں آ گئی
ہتھیلیوں پہ دستکوں کے ہزارہا نشان ہیں
اور اسے خبر نہیں
شکستگی سمیٹ کر پاؤں میں باندھ لائی ہوں
اب آبلوں میں سکت نہیں
یہ مسافت بھی رائیگاں نہ جائے کہیں
مجھے وقت کو جگانا ہے اور اسے بتانا ہے
کہ میں نے عمر کے جس تندور میں
اپنے دکھ دابے تھے
وہ پھر سے اگنی مانگ رہا ہے
نیندیں اب تک سلگ رہی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.