اندھیری رات ہوا تیز برشگال کا شور
کروں تو کیسے کروں شمع کی نگہبانی
ان آندھیوں میں کف دست کا سہارا کیا
کہاں چلے گئے تم سونپ کر یہ دولت نور
مری حیات تو جگنو کی روشنی میں کٹی
نہ آفتاب سے نسبت نہ ماہتاب رفیق
جنم جنم کی سیاہی برس برس کی یہ رات
قدم قدم کا اندھیرا نفس نفس کی یہ رات
تمہاری نکہت برباد کو ترستی ہے
اب آؤ آ کے امانت سنبھال لو اپنی
تمام عمر کا یہ رتجگا تمام ہوا
میں تھک گیا ہوں مجھے نیند آئی جاتی ہے
- کتاب : Nai Nazm ka safar (Pg. 170)
- Author : Khalilur Rahman Azmi
- مطبع : NCPUL, New Delhi (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.