Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

روشنی سے بھرا شہر

قلیل جھانسوی

روشنی سے بھرا شہر

قلیل جھانسوی

MORE BYقلیل جھانسوی

    روشنی سے بھرا اک شہر دیکھیے

    دل میں سارے اندھیرے چھپائے ہوئے

    کونے میں کترے میں کچرے کے ڈھیرے

    سڑی تنگ گلیوں میں بدبو کے ڈیرے

    دھسکتی دیواروں کے پر خوف گھیرے

    تھکی زرد آنکھوں کے بیمار چہرے

    جن کو صدیاں ہوئیں مسکرائے ہوئے

    روشنی سے بھرا اک شہر

    جہاں نونہالوں میں بچپن نہیں ہے

    جوانی جہاں کھلکھلاتی نہیں ہے

    جہاں آدمی آدمی سا نہیں ہے

    جہاں زندگی زندگی ہی نہیں ہے

    خوشی چھپ گئی منہ چرائے ہوئے

    روشنی سے بھرا اک شہر

    ارادوں سے اونچی عمارت جہاں پہ

    صدیوں سے لمبی ہیں سڑکیں جہاں پہ

    بھٹکتے ہوئے پھر بھی ہیں سب یہاں پہ

    یہ کس کا شہر ہے ہیں کیوں سب یہاں پہ

    کہ حوصلے سب کے ہیں چرمرائے ہوئے

    روشنی سے بھرا اک شہر

    یہ ہیرے کا بیوپار شیشے سے کر دیں

    یہ ماؤں کو بی بی کو نیلم کر دیں

    ملاتے ہوئے ہاتھ کب وار کر دیں

    دو ٹکے میں یہ بستی کو برباد کر دیں

    صاحب دہر بن کے پھرتے ہیں یہ جو

    خزانے ہیں سب کے چرائے ہوئے

    روشنی سے بھرا اک شہر

    روشنی کے تلے ان اندھیروں میں گم

    سہتے ہوئے لاکھ ظلم و ستم

    سہی لوگ بھی ہیں ولے ہیں یہ کم

    جو کوشش میں ہیں کہ مٹا دیں یہ تم

    امیدیں سبھی ان سے ہیں لگائے ہوئے

    روشنی سے بھرا اک شہر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے