روشنی سے بھرا شہر
روشنی سے بھرا اک شہر دیکھیے
دل میں سارے اندھیرے چھپائے ہوئے
کونے میں کترے میں کچرے کے ڈھیرے
سڑی تنگ گلیوں میں بدبو کے ڈیرے
دھسکتی دیواروں کے پر خوف گھیرے
تھکی زرد آنکھوں کے بیمار چہرے
جن کو صدیاں ہوئیں مسکرائے ہوئے
روشنی سے بھرا اک شہر
جہاں نونہالوں میں بچپن نہیں ہے
جوانی جہاں کھلکھلاتی نہیں ہے
جہاں آدمی آدمی سا نہیں ہے
جہاں زندگی زندگی ہی نہیں ہے
خوشی چھپ گئی منہ چرائے ہوئے
روشنی سے بھرا اک شہر
ارادوں سے اونچی عمارت جہاں پہ
صدیوں سے لمبی ہیں سڑکیں جہاں پہ
بھٹکتے ہوئے پھر بھی ہیں سب یہاں پہ
یہ کس کا شہر ہے ہیں کیوں سب یہاں پہ
کہ حوصلے سب کے ہیں چرمرائے ہوئے
روشنی سے بھرا اک شہر
یہ ہیرے کا بیوپار شیشے سے کر دیں
یہ ماؤں کو بی بی کو نیلم کر دیں
ملاتے ہوئے ہاتھ کب وار کر دیں
دو ٹکے میں یہ بستی کو برباد کر دیں
صاحب دہر بن کے پھرتے ہیں یہ جو
خزانے ہیں سب کے چرائے ہوئے
روشنی سے بھرا اک شہر
روشنی کے تلے ان اندھیروں میں گم
سہتے ہوئے لاکھ ظلم و ستم
سہی لوگ بھی ہیں ولے ہیں یہ کم
جو کوشش میں ہیں کہ مٹا دیں یہ تم
امیدیں سبھی ان سے ہیں لگائے ہوئے
روشنی سے بھرا اک شہر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.